Na Khat Likhon Na Kalam Tujhse Rahy نہ خط لکھوں نہ قلم تُجھ سے رہے
نہ خط لکھوں نہ قلم تُجھ سے رہے
خاموشیوں کا یہی انتقام تجھ سے رہے
رہے بَس اتنا شناسائی کا بھرم باقی
اشارہ تن ہی دُعا و سلام تجھ سے رہے
نہ عہد تَرکِ تعلق نہ قربتیں پَہیم
بس اِک ربط مسلسل مادام تجھ سے رہے
یہی رہے تیرا نشتر تیرا طریقے علاج
اِسی طرح غَمِ دل کو دوام تجھ سے رہے
نظر میں عکس فِشاں ہو تیرے جمال کی دھوپ
دیارِ جان میں صدا رنگ شام تجھ سے رہے
اب سے بڑھ کے مجھے چاہیے بھی کیا آخر
دیارِ فن میں اگر میرا نام تجھ سے رہے
Na Khat Likhon Na Kalam Tujhse Rahy نہ خط لکھوں نہ قلم تُجھ سے رہے
Reviewed by Tayyab Naveed
on
22:06:00
Rating:
No comments: